کیا ہم نے واقعی میں تقوٰی حاصل کیا؟
(مصنف-افتخار اسلام)
رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے کا مقصد تقوی حاصل کرنا ہے. اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ "اے ایمان والو! روزہ تم پر فرض کئے گئے ہیں اسی طرح جسطرح تم سے پہلے پچھلے قوموں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقوی اختیار کرو۔" (2: 186)
ہم رمضان کے پورے مہینے میں روزہ رکھتے ہیں لیکن ہم اس کے حقیقی مقصد اور احساس کو حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں. اچھے اخلاق کے بغیر روزہ رکھنا صرف بھوکا رہنا ہے. ہمیں اپنے آپ کو تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم روزہ کا اصلی مقصد حاصل کر رہے ہیں یا ہم صرف بھوکے رہے ہیں. جب ہم تمام آداب شریعت کے ساتھ روزہ رکھیں گے تو ہم اس کے حقیقی مقصد کو ضرور حاصل کر لینگے، انشاء اللہ.
اگر ہم شوال کے چاند کو دیکھ لیں گے تو واپس جلد ہی اپنے پہلے کے معمولات میں مصروف ہو جائینگے تب ہمیں پتہ چلیگا کہ ہم پورے مہینے صرف بھوک ٹھہرے تھے، روزہ کا اصل مقصد تو کھو گیا ہے. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جبرائیل علیہالسلام میرے پاس آئے اور کہا ہلاک و برباد ہو جائے (جہنم میں چلا جائے) وہ شخص جسے رمضان کا مہینہ ملا اور اس نے اپنی مغفرت نہ کروالی ہو. اے محمد صلی علیہ وسلم کہو آمین، میں نے کہا! آمین. (صحیح ابن حبیب 915).
تصور کریں! کہ فرشتوں کے سردار کسی شخص کو لعنت کررہے ہیں اور تمام انبیاء کے سردار اس پر امین کہہ رہے ہیں، تو کیا ہم اس شخص کی تباہی و بربادی کے بارے میں ذراسا بھی شبہات میں پڑ سکتے ہیں؟ نہیں، ہرگز نہیں. لہذا ہمیں ان لوگوں میں شامل نہیں ہونا جسے رمضان ملے اور وہ اس سے غافل رہے۔
میرے پیارے بھائیو اور بہنوں! اگر ہم رمضان کے ختم ہوتے ہی فلم دیکھنے جائیں گے تو پھر رمضان کے پورے مہینے میں روزہ رکھکر ہم نے کیا حاصل کیا؟ بہت سارے لوگ ہیں جو عید کی خوشی فلم تھیٹروں میں مناتے ہیں، اور ہم جشن کے نام پر غیر محرموں سے ملتےہیں. کیا ہم نے یہ حاصل کیا رمضان المبارک کے مہینہ میں؟
ہم دن بہ دن جو گناہ کرتے تھے واپس اسی میں ملوث ہوجائینگے ، ہمارا رویہ جیسا تھا ویسا ہی ہو جائیگا، ہم ویسے ہی انسان رہنگے جیسے پہلے تھے۔ پھر ، کیا مقصد تھا رمضان اور روزہ کا جو ہم پر نازل ہوا؟ رمضان المبارک اللہ کے طرف سے ہم پر احسان ہے جسکے بارے میں اور ایک ایک نعمت کے بارے میں قیامت کے دن ضرور پوچھا جائے گا۔ للہ کا خوف پیدا کرو اور اسکی طرف رجوع کرکے توبہ کرو۔
اللہ سب سے زیادہ رحم والا ہے. اس نے ہمیں رمضان سے نوازا تاکہ ہم تقوی حاصل کریں. چلیئے! ہم اس کے لئے کوشش کریں، اس رمضان کو ایک اچھا مسلمان بننے کا سبب بنائیں، چلیئے اپنے آپ کو عاجز کریں اور اللہ کے نیک متقی بندے بنیں۔
یاد رکھو! ہماری حیثیت اللہ کے سامنےصرف ایک غلام(بندے) کی سی ہے، وہ ہمارا خالق و مالک ہے.ہمارے پاس اسکے سوا اور کوئی راستہ نہیں کے ہم اللہ کے متقی بندے بنیں۔ ہم نہیں جانتے کہ آنے والا رمضان المبارک ہمیں ملے گا یا نہیں، موت یقینی ہے اور یہ وقت غیر یقینی. چلیئے! اپنے رب کی طرف پلٹیں، توبہ کریں اور اپنی باقی زندگی اللہ کے ایک نیک متقی بندے بن کر گزاریں۔
اے اللہ! آپ معافی کو پسند کرتے ہو، ہمیں بخش دو اور تقوی حاصل کرنے میں ہماری مدد کرو. آمین
کوئی تبصرے نہیں