رمضان کے آخری دن


Iftikhar Islam - Ramadhan ke aakhri din (Urdu)


مصنف-افتخار اسلام

ہم تمام رمضان المبارک کے آخری ایام کی اہمیت جانتے ہیں۔آخری عشرہ (آخری دس دن) اور سب سے اہم آخر کے ساتھ دن۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ محمد صلی الله عليه وسلم تمام راتوں میں عبادت کیلئے کمر کس لیتے تھے،اور اپنی بیویوں کو عبادت کیلئے جگایا کرتے تھے، اور وہ فرماتی ہیں کہ محمد صلی علیہ و سلم دوسرے دنو کے مقابلہ میں ان دنوں میں کثرت سے عبادت کرتے تھے۔

اللہ تعالٰی نے ایک بہت اہم رات ان دنوں میں عطا کی جسکی اہمیت و فضیلت ہزار مہینوں سے بڑھ کر بتائ، وہ خاص رات ليلةالقدر ہے اور یہ اتنی خاص رات ہے کہ ہمیں پتہ بھی نہیں یہ کب ہے،مگر اتنا ضرور پتہ ہے کہ یہ رات آخری عشرہ کے طاق راتوں میں سے ایک ہے۔

ہاں! ہم جانتےہیں اور اس رات کی برکتو سے بھی ہمیں آگاہ کیا گیا ہے۔ یہ امت بہت خوشقسمت ہے جسے اتنا برکتوں والا مہینہ ملا، یہ انعامات یہی پر ختم نہیں ہوتے بلکہ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ہزار مہینو سے افضل رات کے ساتھ۔
سبهان الله ! کیا برکتو والا مہینہ ہے۔

یہ تمام پیشکش خاص رمضان کیلئے ہے۔ ہمیں اسکی برکتیں حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہنی چاہیے، کیا ہم ایسے انعام کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جو ہماری زندگی کے اعمال سے بڑھ کر ہے، کتنی خوبصورت نعمتیں ہے ہمارے خالق کی طرف سے۔

لیکن اسکے برخلاف، ہم اللہ کے اجر و انعام کو چھوڑ کر جو کہ سب سے بہترین ہے، بندوں کے انعامات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، ہم اپنی فرض نمازوں کو تک چھوڑکر بازارو میں مصروف ہیں شیطان کی طرح۔ یہ کتنی شرمندگی بات ہے کہ ہمیں اپنے اس رویہ پر پچھتاوا بھی نہیں بلکہ منافقین کی طرح یہ چاہتے ہیں کہ ہماری دعائیں قبول ہو۔

یہ ہمارے لئے بہت ہی شرمناک بات ہے کہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں اور اجر کو نظرانداز کرکے صرف عید کے کپڑوں کے لئے، الگ الگ قسم کے کھانو کے لئے اپنا قیمتی وقت ذائعہ کر رہے ہیں۔ استغفراللہ استغفراللہ!  جبکہ اللہ تعالٰی کا فرمان ہے " یہ زندگی آخرت کے لئے امتحان ہے۔"

اور ہم اپنی آخرت کو تلوار کی نوک پر رکھ کر دنیاوی زندگی کو سجانے میں لگے ہیں۔

اے مسلمانو! سوچو اپنے آپ پر کیا ہم ایک مسلمان کہلانے کے لائق ہے؟  کیا ہم کو بغیر پردے کے بازار میں گھومنے شرم نہیں آتی، وہ بھی رمضان کے مہینے میں؟ ہم اور کتنا اپنے رب کی نافرمانی کرنیگے؟  کیا ہم سوچتے ہیں کہ ہم اللہ کی نافرمانی کر کے خوشیاں منانے کا حق رکھتے ہیں؟ کیا اللہ ہمارے اس سلوک (رویہ) کے ساتھ ہمارے اعمال قبول کریگا؟
ہمیں سنجیدگی کے ساتھ یہ اور اس سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کی ضرورت ہے ۔

اللہ تعالٰی نے پورے سال میں ایک رات برکت کی دی ہے، ہم ! نبی کی پیروی کرنے والے اس رات کو نظرانداز کرکے شہر کے گلیوں میں مزاق مستی کرتے ، اللہ کی نافرمانی کرتے ، پردے کو پھینک کر ، صرف کھانے پینے کے لئے گھوم رہے ہیں۔ اور ذرہ برابر بھی ندامت (شرمندگی) نہیں ہوتی کہ ہم نماز اور ليلةالقدر چھوڑ رہے ہیں۔
نبی کریم صلی علیہ و سلم نے فرمایا : دراصل "ناکام وہ انسان ہے جو اس رات کو پانے کی کوشش نہ کرے۔"  اگر ہم ليلةالقدر کو چھوڑ دینگے تو رمضان کے سب سے اہم حصہ کو کھو دینگے، درحقیقت! ناکام وہ انسان ہے جسے رمضان المبارک کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش و مغفرت نہ کر والے۔

نہ ہی اچھے اچھے ڈیزائن اور پیٹرن کے کپڑے پہننا غلط ہے اور نہ ہی آخری عشرہ میں بازار جانا غلط ہے، ہم یہ محسوس نہیں کرتے کہ "اجازت" کے نام پر فرض نماز اور رمضان المبارک کی اہم عبادتوں کو چھوڑ کر یہ سب کر رہے ہیں۔ لطف اندوز ہونے کے لئے رمضان کو غلط اثر میں نہ لو، ایک سچا اطاعت کرنے والا رمضان میں اللہ کی عبادت کرکے لطف اندوز ہوتا ہے ۔

رمضان تربیت کا مہینہ ہے، وقت ذائعہ کرنے کا نہیں۔ رمضان زیادہ عبادتیں کرنے کا، محنت کرنے کا، منزل مقصود تک پہنچنےکا، آخرت کی تیاری کرنے کا اور غریبی، مفلسی ہٹانے کا مہینہ ہے ۔ یہ مہینہ اللہ سے مغفرت طلب کرنے کا، اللہ کے سامنے گڑگڑا کر رونے کا، اللہ کے سامنے اپنی حیثیت پہچاننے کا، اللہ کی قربت حاصل کرنے کا مہینہ ہے ۔اس مہینہ میں اللہ سے جوڑکر ایسی عبادت کرنا جیسی اسکی عبادت کرنے کا حق ہے ۔

جیسے کہ ام المومنین نے فرمایا کہ نبی کریم رمضان کے آخری دنو میں اپنی کمر کس لیتے تھے اور عبادتوں میں کثرت کرتے تھے ۔ اور ہم اسی نبی کے ماننےوالے آج اللہ کی نافرمانی کرتے بازارو میں مگن ہیں۔

ابھی تک ہم اس بات پر روتے ہیں کہ ہماری امت کے حالات ٹھیک نہیں۔ جبکہ قرآن میں صاف صاف فرمایا گیا کہ
"ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغيروا ما بأنفسهم "

" اللہ تعالٰی اس وقت تک کسی قوم کے حالات نہیں بدلتا جب تک کے وہ خود نہ بدلنا چاہیں"


افتخار اسلام ایک ترغیبی اسپیکر اور مصنف ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.